Dow University of Health Sciences has clarified that the news about the alleged leaked paper is completely false and baseless. The paper that went viral on social media is different from the MDCAT paper. In a clarification statement issued by Dow University administration on Sunday night, it was stated that a few sheets containing various questions were labeled as “leaked paper” and recklessly spread on social media, which is entirely unfounded. The spokesperson for Dow University said that the administration firmly denies this and, after thoroughly reviewing the alleged leaked paper, confirms that there is no resemblance between the test paper and the alleged leaked paper. There is not an ounce of truth in the social media report. It is a national responsibility to avoid spreading rumors and baseless fabricated news.
Issued by
Muhammad Naeem Tahir
Spokesperson for Dow University of Health Sciences
ڈاؤ یونیورسٹی نے مبینہ لیک پیپر کی سختی سے تردید کردی
کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے واضح کیا ہے کہ مبینہ لیک پیپر کی پھیلائی گئی خبر مکمل طور پر جھوٹی اور بے بنیاد ہے سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا پیپر ایم ڈی کیٹ کے پیپر سے مختلف ہے اتوار کی شب ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے وضاحتی بیان کہا گیا ہےکہ مختلف سوالات پر مشتمل چند کاغذوں کو” لیک پیپر”کہہ کر بے دریغ سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا جو حقائق کے بر خلاف اورمکمل طور پر بے بنیاد ہے ڈاؤ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے انتظامیہ سختی سے اس بات کی تردید کرتی ہے اور لیک پیپر کے مکمل جائزے کے بعد ذمےداری سے یہ واضح کررہی ہے کہ ٹیسٹ پیپر اور مبینہ لیک پیپر میں کوئی مشابہت نہیں ہے سوشل میڈیا پر پھیلائی خبر میں زرہ برابر بھی صداقت نہیں ہے قومی ذمےداری کا تقاضا ہے کہ افواہوں اور بے بنیاد من گھڑت خبروں کو پھیلانے سے گریز کیا جائے ۔۔
جاری کردہ
محمد نعیم طاہر
ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز